Tuesday, 2 September 2014

’مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے‘

تحریک انصاف کی ٹیم اور اپوزیشن جماعتوں کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان بات چیت کے بعد تحریکِ انصاف کے رہنمان شاہ محمود قریشی نے کہا انھوں نے کمیٹی کو اپنی پارٹی کا نقطۂ نظر پیش کیا۔ 
اپوزیشن جماعتوں کی کمیٹی اور تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کے درمیان اسلام آباد میں بات چیت ہوئی جس میں سراج الحق، رحمان ملک، شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین اور پرویز خٹک سمیت دیگر رہنماؤں نے حصہ لیا۔
سرکاری ٹی وی پی ٹی وی کے مطابق شاہ محمود نے کہا کہ مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
کمیٹی کے رکن رحمان ملک نے حکومت سے ایک بار پھر اپیل کی کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے۔

’اگر فریقین معاہدے پر متفق ہوں تو ضامن بننے کے لیے تیار ہیں۔‘





     تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی کمیٹی میں شریک امیرِ جماعتِ اسلامی سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اگر حکومت اور احتجاج کرنے والی جماعتیں کسی معاہدے پر متفق ہوں تو سیاسی جماعتیں اس کی ضامن بننے کے لیے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کمیٹی سرکاری نہیں بلکہ عوام کی طرف سے ہے اور ہم تماشائی نہیں ہیں۔
انھوں نے کہا مسائل کا حل مذاکرات ہی ہوتے ہیں۔
اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ ’قوم جلد خوشخبری سنے گی۔‘
انھوں نے کہا کہ ان کی کمیٹی کی عمران خان سے بات چیت مثبت رہی اور طاہرالقادری کے ساتھ بھی مذاکرات مثبت انداز میں ہوئے۔
رحمان ملک نے کہا اب ہم حکومت سے بھی استدعا کریں گے کہ وہ مثبت جواب دے۔
اپوزیشن جماعتوں کی کمیٹی میں امیرِ حماعتِ اسلامی سراج الحق، لیاقت بلوچ، جی جی جمال، حاصل بزنجو اور کلثوم پروین شامل ہیں۔
رحمان ملک کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی کمیٹی عمران خان کی مذاکراتی ٹیم اور طاہرالقادری کی تشکیل کردہ ٹیم کے ساتھ تفصیلی مذاکرات کرے گی۔

کمیٹی کے ارکان نے حکومت سے پاکستان تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنان کو رہا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کو پانی اور خوراک کی سہولیات فراہم کرنے میں رکاوٹیں دور کی جائیں۔

Sunday, 31 August 2014

’بحران فوراً سیاسی طور پر بنا تشدد حل کریں‘



میں جمہوریت کی حمایت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے سیاسی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
اجلاس کے بعد فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ طاقت کا استعمال مسئلے کو مزید پیچیدہ کرے گا لہٰذا وقت ضائع کیے بغیر عدم تشدد کے ساتھ بحران کو سیاسی طور پر حل کیا جانا چاہیے۔
بیان کے مطابق اجلاس میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور اعادہ کیا گیا کہ فوج اب بھی ریاست کے تحفظ کی خاطر اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔