Thursday 4 September 2014

’دورہ منسوخ ہوا تو یہ حکومت کی ناکامی ہے

اسلام آباد میں شدید بارش کے دوران اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے  پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے چینی صدر کے دورۂ پاکستان کے التوا کی اطلاعات پر کہا ہے کہ ’اگر چینی صدر نے دورہ منسوخ کیا ہے تو یہ حکومت کی ناکامی ہے۔
انھوں نےکہا کہ چینی صدر کو سکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری تھی۔

پنجاب میں طوفانی بارشیں:29 ہلاک، فوج الرٹ

مون سون کی بارشوں نے پاکستان کے مختلف حصوں میں تباہی مچا دی ہے اور صوبہ پنجاب میں بدھ کی سہ پہر سے شروع ہونے والی بارش سے اب تک کم از کم 29 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔
پاکستان کی سرکاری ٹی وی پی ٹی وی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے حوالے سے بتایا ہے کہ بارشوں سے پیدا ہونے والی صورتِ حال میں امدادی کاموں کے لیے پاکستان فوج کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔
پنجاب کے وسطی علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے اور محکمۂ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ بارشوں کا یہ سلسلہ 36 سے 48 گھنٹوں تک جاری رہے گا۔
موسلادھار بارش کے باعث لاہور سمیت کئی شہروں میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ اسلام آباد اور اس کے جڑواں شہر راولپنڈی میں بھی وقفے وقفے سے شدید بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق راوالپنڈی کے نالہ لئی میں طغیانی ہے اور پانی کی سطح 15 فٹ سے تجاوز کر گئی ہے۔ راوالپنڈی کی انتظامیہ نے نالہ لئی کے قریب رہنے والوں کو الرٹ کر دیا ہے۔
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ایک اہلکار نے ہماری نامہ نگار شمائلہ جعفری سے بات کرتے ہوئے صوبے بھر میں 29 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
لاہور کے ریسکیو حکام کے مطابق گذشتہ شام شروع ہونے والی بارش سے مزنگ، جوہر ٹاؤن، جی او آر ٹو، سبزہ زار اور گارڈن ٹاؤن کے علاقوں میں گھروں کی چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے سے 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ سیالکوٹ، فیصل آباد،گوجرانوالہ اور دیگر شہروں میں فیکٹری اور مکانوں کی چھتیں گرنے سے 17 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
بارش کے باعث جگہ جگہ سڑکوں پر پانی کھڑا ہوگیا ہے۔ نشیبی علاقوں میں لوگوں کے گھروں میں بھی پانی داخل ہوچکا ہے۔
واسا کاعملہ لاہور کے متاثرہ علاقوں میں موجود تو ہے لیکن ہاتھوں سے پانی نکالنا ان کے بس سے باہر ہے۔ شہر کی بہت سی نشیبی آبادیوں میں مشینری کا پہنچنا مشکل ہے جبکہ کئی علاقوں میں پانی نکالنے والی واسا کی گاڑیاں بھی خراب دکھائی دیں۔

صبح کئی گھنٹے تک لاہور میں ٹریفک جام رہا۔ موسلادھار بارشوں کے باعث سکولوں اور دفاتر میں حاضری معمول سے کم رہی۔ جو لوگ گھروں سے نکلنے بھی، انھیں جگہ جگہ بارش کا پانی کھڑا ہونے کے باعث کئی گھنٹے تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔
بارش کے باعث بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا۔ لاہور میں کئی علاقوں کے فیڈر ٹرپ کر گئے جس سے لوگوں کو بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑا۔
ادھر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے باغ میں بارش کے باعث مٹی کا تودہ گرنے سے پاکستانی فوج کے تین اہلکار ہلاک جبکہ تین زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے والے ادارے کی جانب سے کئی اگلے 48 گھنٹوں کے دوران ستلج، راوی، چناب، جہلم اور ان سے ملحقہ ندی نالوں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
محکمۂ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل حضرت میر کا کہنا ہے کہ خاص طور پر لاہور،گوجرانوالہ، اور راولپنڈی ڈویژن کے شہری علاقوں میں ان بارشوں سے طغیانی آ سکتی ہے۔
انھوں نے کہا: ’ہم دریائے چناب میں سیلاب کی وارننگز جاری کر چکے ہیں۔ لیکن دریائے راوی میں بھی اونچے درجے کا سیلاب آ سکتا ہے جس سے شاہدرہ سے مریدکے کے درمیان کی آبادیاں خاص طور پر متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔‘
محکمۂ موسمیات کے مطابق لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، ساہیوال، گوجرانوالہ اور بہاولپور ڈویژنوں میں موسلادھار بارشوں کا یہ سلسلہ اگلے 48 گھنٹوں تک وقفے وقفے سے جاری رہے گا۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے صوبے میں بارشوں سے ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے، اور ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو پانچ پانچ لاکھ اور زخمیوں کو ایک ایک لاکھ معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ امدادی کارروائیوں میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
جبکہ اس کے بعد 13 سے 14 ستمبر کے درمیان بھی ملک کے مختلف حصوں میں بارش کا امکان ہے جس سے گرمی کی شدت میں واضح کمی ہوجائے گی۔

’آزادی اور انقلاب مارچ‘ اسلام آباد میں

’بیان بازی ختم نہ کی تو مذاکرات سے ہٹ سکتے ہیں‘

پاکستان عوامی تحریک سے مذاکرات کے بعد سیاسی جرگے کے رکن اور پی پی پی کے رہنما رحمان ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت، پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے درمیان الزام تراشی اور بیان بازی بند نہ ہوئی تو جرگہ مذاکرات سے ود ڈرا یا پیچھے ہٹ سکتا ہے۔
رحمان ملک نے کہا کل تک ہم سوچ رہے تھے کہ فریقین کے درمیان تصادم ختم ہو رہا ہے لیکن جمعرات کو جو بیان بازی ہوئی اس لگتا ہے کہ تصادم کا ماحول پیدا ہو رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایسے حالات پیدا ہو گئے ہیں کہ ایک طرف پارلیمان ہے اور دوسری طرف گلیوں میں احتجاج کی سیاست ہے جو دنیا بھر میں ہوتا رہتا ہے۔
انھوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے گریز کریں۔ انھوں نے سپیکر قومی اسمبلی سے اپیل کے کے پارلیمان کے اندر گالی گلوچ بھری بیان بازی پر کٹرول کریں۔ ان کے  کہنا تھا کہ سپیکر کے پاس اختیار ہے کہ کسی رکن کی رکنیت کو معطل کر سکتا ہے۔
انھوں نے حکومت سے احتجاج کرنے والی جماعتوں کے کارکنان کو رہا کرنے کا مطالبہ دہرایا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک نکتے کے علاوہ فریقین کے درمیان باقی تمام نکات پر اتفاق ہوا ہے۔
اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ رحیق عباسی نے کہا کہ سیکریٹریٹ کے لان سے ان کے کارکن نکل رہے ہیں اور صبح تک خالی کر لیں جبکہ سیکریٹریٹ کا راستہ بھی کھول دیا جائے گا۔
انھوں نے بھی حکومتی ارکان کی طرف سے پارلیمان میں عوامی تحریک کے خلاف بیان بازی پر ناراضگی کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وزیر نے ان کے ساتھ خوشگوار ماحول میں مذاکرات کیے اور پھر جا کر ان کے خلاف بیان بازی کی۔
سیاسی جرگے میں شریک سراج  الحق نے کہا کہ حکومت کے بعض وزرا کے بیان بازی سے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ڈیڈ لاک ختم ہو چکا ہے اور مذاکرات آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہے ہیں کیونکہ بعض سیاسی و قانونی مشکلات ہیں۔

Tuesday 2 September 2014

’مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے‘

تحریک انصاف کی ٹیم اور اپوزیشن جماعتوں کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان بات چیت کے بعد تحریکِ انصاف کے رہنمان شاہ محمود قریشی نے کہا انھوں نے کمیٹی کو اپنی پارٹی کا نقطۂ نظر پیش کیا۔ 
اپوزیشن جماعتوں کی کمیٹی اور تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کے درمیان اسلام آباد میں بات چیت ہوئی جس میں سراج الحق، رحمان ملک، شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین اور پرویز خٹک سمیت دیگر رہنماؤں نے حصہ لیا۔
سرکاری ٹی وی پی ٹی وی کے مطابق شاہ محمود نے کہا کہ مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
کمیٹی کے رکن رحمان ملک نے حکومت سے ایک بار پھر اپیل کی کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے۔

’اگر فریقین معاہدے پر متفق ہوں تو ضامن بننے کے لیے تیار ہیں۔‘





     تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی کمیٹی میں شریک امیرِ جماعتِ اسلامی سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اگر حکومت اور احتجاج کرنے والی جماعتیں کسی معاہدے پر متفق ہوں تو سیاسی جماعتیں اس کی ضامن بننے کے لیے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کمیٹی سرکاری نہیں بلکہ عوام کی طرف سے ہے اور ہم تماشائی نہیں ہیں۔
انھوں نے کہا مسائل کا حل مذاکرات ہی ہوتے ہیں۔
اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ ’قوم جلد خوشخبری سنے گی۔‘
انھوں نے کہا کہ ان کی کمیٹی کی عمران خان سے بات چیت مثبت رہی اور طاہرالقادری کے ساتھ بھی مذاکرات مثبت انداز میں ہوئے۔
رحمان ملک نے کہا اب ہم حکومت سے بھی استدعا کریں گے کہ وہ مثبت جواب دے۔
اپوزیشن جماعتوں کی کمیٹی میں امیرِ حماعتِ اسلامی سراج الحق، لیاقت بلوچ، جی جی جمال، حاصل بزنجو اور کلثوم پروین شامل ہیں۔
رحمان ملک کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی کمیٹی عمران خان کی مذاکراتی ٹیم اور طاہرالقادری کی تشکیل کردہ ٹیم کے ساتھ تفصیلی مذاکرات کرے گی۔

کمیٹی کے ارکان نے حکومت سے پاکستان تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنان کو رہا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کو پانی اور خوراک کی سہولیات فراہم کرنے میں رکاوٹیں دور کی جائیں۔