Thursday, 4 September 2014

’آزادی اور انقلاب مارچ‘ اسلام آباد میں

’بیان بازی ختم نہ کی تو مذاکرات سے ہٹ سکتے ہیں‘

پاکستان عوامی تحریک سے مذاکرات کے بعد سیاسی جرگے کے رکن اور پی پی پی کے رہنما رحمان ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت، پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے درمیان الزام تراشی اور بیان بازی بند نہ ہوئی تو جرگہ مذاکرات سے ود ڈرا یا پیچھے ہٹ سکتا ہے۔
رحمان ملک نے کہا کل تک ہم سوچ رہے تھے کہ فریقین کے درمیان تصادم ختم ہو رہا ہے لیکن جمعرات کو جو بیان بازی ہوئی اس لگتا ہے کہ تصادم کا ماحول پیدا ہو رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایسے حالات پیدا ہو گئے ہیں کہ ایک طرف پارلیمان ہے اور دوسری طرف گلیوں میں احتجاج کی سیاست ہے جو دنیا بھر میں ہوتا رہتا ہے۔
انھوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے گریز کریں۔ انھوں نے سپیکر قومی اسمبلی سے اپیل کے کے پارلیمان کے اندر گالی گلوچ بھری بیان بازی پر کٹرول کریں۔ ان کے  کہنا تھا کہ سپیکر کے پاس اختیار ہے کہ کسی رکن کی رکنیت کو معطل کر سکتا ہے۔
انھوں نے حکومت سے احتجاج کرنے والی جماعتوں کے کارکنان کو رہا کرنے کا مطالبہ دہرایا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک نکتے کے علاوہ فریقین کے درمیان باقی تمام نکات پر اتفاق ہوا ہے۔
اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ رحیق عباسی نے کہا کہ سیکریٹریٹ کے لان سے ان کے کارکن نکل رہے ہیں اور صبح تک خالی کر لیں جبکہ سیکریٹریٹ کا راستہ بھی کھول دیا جائے گا۔
انھوں نے بھی حکومتی ارکان کی طرف سے پارلیمان میں عوامی تحریک کے خلاف بیان بازی پر ناراضگی کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وزیر نے ان کے ساتھ خوشگوار ماحول میں مذاکرات کیے اور پھر جا کر ان کے خلاف بیان بازی کی۔
سیاسی جرگے میں شریک سراج  الحق نے کہا کہ حکومت کے بعض وزرا کے بیان بازی سے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ڈیڈ لاک ختم ہو چکا ہے اور مذاکرات آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہے ہیں کیونکہ بعض سیاسی و قانونی مشکلات ہیں۔

Tuesday, 2 September 2014

’مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے‘

تحریک انصاف کی ٹیم اور اپوزیشن جماعتوں کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان بات چیت کے بعد تحریکِ انصاف کے رہنمان شاہ محمود قریشی نے کہا انھوں نے کمیٹی کو اپنی پارٹی کا نقطۂ نظر پیش کیا۔ 
اپوزیشن جماعتوں کی کمیٹی اور تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کے درمیان اسلام آباد میں بات چیت ہوئی جس میں سراج الحق، رحمان ملک، شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین اور پرویز خٹک سمیت دیگر رہنماؤں نے حصہ لیا۔
سرکاری ٹی وی پی ٹی وی کے مطابق شاہ محمود نے کہا کہ مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
کمیٹی کے رکن رحمان ملک نے حکومت سے ایک بار پھر اپیل کی کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے۔

’اگر فریقین معاہدے پر متفق ہوں تو ضامن بننے کے لیے تیار ہیں۔‘





     تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی کمیٹی میں شریک امیرِ جماعتِ اسلامی سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اگر حکومت اور احتجاج کرنے والی جماعتیں کسی معاہدے پر متفق ہوں تو سیاسی جماعتیں اس کی ضامن بننے کے لیے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کمیٹی سرکاری نہیں بلکہ عوام کی طرف سے ہے اور ہم تماشائی نہیں ہیں۔
انھوں نے کہا مسائل کا حل مذاکرات ہی ہوتے ہیں۔
اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ ’قوم جلد خوشخبری سنے گی۔‘
انھوں نے کہا کہ ان کی کمیٹی کی عمران خان سے بات چیت مثبت رہی اور طاہرالقادری کے ساتھ بھی مذاکرات مثبت انداز میں ہوئے۔
رحمان ملک نے کہا اب ہم حکومت سے بھی استدعا کریں گے کہ وہ مثبت جواب دے۔
اپوزیشن جماعتوں کی کمیٹی میں امیرِ حماعتِ اسلامی سراج الحق، لیاقت بلوچ، جی جی جمال، حاصل بزنجو اور کلثوم پروین شامل ہیں۔
رحمان ملک کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی کمیٹی عمران خان کی مذاکراتی ٹیم اور طاہرالقادری کی تشکیل کردہ ٹیم کے ساتھ تفصیلی مذاکرات کرے گی۔

کمیٹی کے ارکان نے حکومت سے پاکستان تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنان کو رہا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کو پانی اور خوراک کی سہولیات فراہم کرنے میں رکاوٹیں دور کی جائیں۔